کاکازئی (لوئی ماموند) پشتون افغانستان سے باہر جنوبی ایشیاء اور دیگر علاقوں میں کیسے آباد ہوئے؟

Kakazai (Loi Mamund) Pashtuns' Areas - From Past to Present

کاکازئی ، محمود غزنوی، بہلول لودھی اور دیگر افغان حملہ آور افواج کے حملوں کے دوران ، دوسرے پشتون قبائل کے ساتھ ، افغانستان سے جنوبی ایشیاء آئے اور مختلف علاقوں میں آباد ہوئے۔حملہ آور افواج کے لئے ، پنجاب اور دیگر مفتوحہ علاقوں میں ریسٹ ہاؤسز ، چھاؤنیاں، نوآبادیاں اور سرحدی چوکیاں قائم کی گئیں جو خطّے کی چیزوں اور امُور پر نگاہ رکھنے کے ساتھ ساتھ کسی بھی نئی معلومات (جیسے کسی حریف یا سلطنت کی ممکنہ کمزوری وغیرہ) کے حصُول ، آمدورفت پر نظر رکھنے ، مفتوحہ علاقوں کو اپنے زیرِ انتظام رکھنے ، ہر قسم کی شورش کی روک تھام ، او ر مستقبل کے حملوں کی تیاری وغیرہ کے لیے استعمال ہوتی تھیں۔ رفتہ رفتہ بہت سے افسران اور اہلکار اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ وہاں مُستقل طور آباد ہو گئے۔

اس کے علاوہ ، جیسےکہ خیبر پختونخوا ہ اور افغانستان کے پشتون بیلٹ کے زیادہ تر علاقوں کے بارے میں آج بھی یہ حقیقت ہے کہ زمین اکثر بنجر اور وسائل کی کمی کا شکار ہے، لہٰذا صرف ایک محدود آبادی کی حد تک ہی میزبانی کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ اسی لیے وہاں کم آبادی ہوتی ہے اورایک بار جب کسی آبادی یا قبیلے کی تعداد ایک خاص حد سے تجاوز کر جاتی ہے ، تو وہ اکثر مشرق کے زیادہ آبا د علاقوں (سندھ ، پنجاب ، کشمیر وغیرہ) کا رُخ کر تے ہیں – یا پیداواری زرعی اراضی کی تلاش میں دوسرے قبائل انھیں باہر دھکیل دیتے ہیں۔ مشرقی پنجاب، سیالکوٹ ، فیصل آباد ، وزیر آباد اور لاہور وغیرہ کے نواحی علاقوں کی زمین زرعی اعتبار سے بہت زرخیز اور نفع بخش ہے۔ اسی لیے ان علاقوں میں پشتون خاندان ایک تسلسل کے ساتھ رہتے اور حکمرانی کرتے رہے ہیں جن میں سے بہت سے کا کازئی تھے اور دیگر برکی اور نیازی پشتون تھے۔